وہ عورت رو رو کے اپنے بھو کے بچے کے لیے دو دھ کے پیسے مانگ رہی تھی۔کو ئی دیتا تو کو ئی گاڑی کا شیشہ چڑ ھا کر آ گے بڑ ھ جاتا۔
اسی کشمکش میں میں وہ عورت خواجہ ادریس کی گا ڑی کے پا س آئی اور اس سے دست سوال دراز کیا۔
خواجہ صاحب بہت پر یشان تھے۔وہ کال پر اپنی بہو کو تسلی دے رہے تھے کہ فکر نہ کرو بہت جلد پتہ چل جائے گا تم مطمئن رہو۔
کال کٹتے ہی مجبور عورت نے دوبارہ سے خواجہ صا حب کو پکارا ۔
"صا حب دیکھو بچہ بھو کا ہے اس کے لیے کچھ دے دو۔"
خوا جہ صا حب نے نا گواری سے اس جا نب دیکھا۔اشارہ کھلنے کو تھا کہ خواجہ صا حب کی نگاہ بچے پر ہی ٹکی کی ٹکی رہ گئی۔
نہ جا نے ان کو کیا سو جھی کہ بو لے۔
"آؤ بیٹھو میں تمہیں سا مان خر ید دیتا ہوں۔"
عورت چھلانگ لگا کر بیٹھ گئی۔
کچھ دیر بعد شکاری عورت پو لیس کی تحویل میں تھی اور خواجہ صا حب کا پو تا ان کو مل گیا تھا-
آسیہ شا ہین چکوال
No comments:
Post a Comment