بڑھتے ہوئے جان ليوا حادثات
انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ ہمارے ہاں قیمتی جانوں کا ضیاع معمول بن چکا ہے۔
2017- 4 - 13
اور ہیڈ پل پرجہلم میں انتہائی درد ناک حادثہ پیش آیا حادثے کی اصل وجوہات کیا تھیں ؟ ذرا سوچیے؟
نو گراں والے پل کا کیا ہوا جو صرف چند روز میں زمین بوس ہو گیا ابھی جس پر ٹریفک بھی شروع نہیں ہوئی تھی۔
یہ پل گاڑیوں کے جھٹکے کیسے برداشت کر سکتاتھا جو ہوا کے جونکے بھی نہ سہہ سکا لیکن خوش قسمتی سے وہاں کسی قسم کا مالی اور جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
دریائے جہلم نئے پل پہ نظر دوڑائی جائے تو وہاں پیدل چلنے والوں کے لئے صرف نام ہی کا فٹ پاتھ ہے جو جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اگر کوی شخص غلطی سے رات کے اندھیرے میں پیدل چل پڑے تو وہ اپنی منزل پر پہنچنے کی بجائے دریا میں جا گرے گا۔
جی ٹی روڈپرکھڈے تو بھر دیے جاتے ہیں لیکن پیدل پل کراس کرنےوالوں کے لیے کوئی انتظام موجود نہیں اگر جہلم کے پرانےپل کی بات کی جائے تو وہ پل اپنی معیاد پوری کر چکاہے وہاں ریل کی پٹڑی تو حال ہی میں مرمت کی گئی ہےمگر سڑک ابھی تک بے یارو مدد گار ویسی ہی پڑی اپنی قسمت کو رو رہی ہے۔
اور ہیڈ پل کافی بلندی پر واقع ہے جہاں آس پاس آبادی بھی مقیم ہے اس سے بھی بڑا نقصان ہو سکتا تھا اتنابڑا پل ہے لیکن اس کے آس پاس حفاظتی بن نا کافی ہیں یہاں مضبوط رکاوٹیں ہونی چاہیں تھیں اگر مزدہ اور ٹر ک پل سے نیچے نہ گرتے تو شاید اتنا بڑا جانی اور مالی نقصان نہ ہوتا اگر کبھی آپ کا جی ٹی روڈ پہ سٹی ہاوسنگ کے پاس سے گزر ہوا ہو تو آپ دیکھیں گے کہ وہاں بھی چھو ٹا سا پل واقع ہے جہاں کسی بھی بڑےنقصان سے بچنے کے لئے کوئی حفاظتی تدابیر اختیارنہیں کی گئی ۔
اس حادثے کا ذمہ دار کوئی بھی ہو مگر اب حالات مسلسل چوکسی کا تقاضا کرتے ہیں کسی بھی قسم کےبڑے نقصان سے بچاؤ کے لیےپہلے سے منصوبہ بندی بےحد ضروری ہے ۔
خدا کے لئے وہاں کوئی مضبوط بن باندھو'حفاظتی رکاوٹوں کا بندو بست کرو تاکہ آئندہ ایسےدلخراش واقعات سے بچا جا سکے۔ اللہ پاک ہم سب کواپنے حفظ و امان میں رکھے.
آمین.
No comments:
Post a Comment