TOP TAB 1
TOP TAB 2
TOP TAB 3
- Tab 1 Title Here
- Kidnapping Based Stories
- MONTHLY EPISODIC NOVELS
- Aab e Hayat by Umaira Ahmed
- Ahtibar e wafa by Nighat Seema
- Aik thi Mishaal by Rukhsana Nigar
- Bin Mangi Dua by Effat Sehar Tahir
- Daam e dil by Riffat Siraj
- Jo ishq main beeti woh ishq hi jany by Naila Tariq
- Main guman nahi yaqeen hon by Nabeela Abar Raja
- Mom ki mohabbat by Rahat Wafa
- Nimal by Nimra Ahmed
- Parbat kay uss par kahen by Nayab Jelani
- Rapunzel by Tanzeela Riaz
- Raqas e bismal by Nabeela Aziz
- Rida e wafa by Farheen Azfar
- Shab e hijar ki pehli barish by Nazia Kanwal Nazi
- Siah hashia by Saima Akram Chaudhary
- Tery pyar ki khushboo by Qamrosh Ahok
- Toota hua tara by Sumera Shareef Toor
- Tujh se mangon main tujh ko by Shazia Mustufa
- Rehman Raheem Sadaa Saien by Umme Maryam
- Sub Tab 3.2
- Sub Tab 3.3
- Sub Tab 3.4
- Sub Tab 3.5
- Sub Tab 3.6
- Sub Tab 3.1
- Sub Tab 3.2
- Sub Tab 3.3
- Sub Tab 3.4
- Sub Tab 3.5
- Sub Tab 3.6
- Forced Marriage Novels
- Hero Boss Romantic Novels
- Tab 6 Title Here
HERE YOU CAN SEARCH FOR THE NOVELS LINKS
Showing posts with label Hoorain Samreen. Show all posts
Showing posts with label Hoorain Samreen. Show all posts
Wednesday, August 15, 2018
Monday, August 13, 2018
Qurbani dia karo Article by Hoorain Samreen
آر ٹیکل:"قر با نی دیا کرو"
از قلم:"حورین ثمرین"
جھاد کی مختلف اقسام بیان کی گئں ہیں۔۔"جھاد بالعلم "وہ جنگ ہے جو جھالت کے خلاف لڑی جاءے "جھاد با لمال" اپنے مال کو نیک راہ میں خرچ کرنا۔۔"جھاد با لنفس"جھاد کی افضل تر ین شکل ہے جو اس وقت کی اہم ترین ضرورت بھی ھے۔۔اپنی ہی خواہشات اپنے ہی خیا لات اور اپنے ہی اندر پیدا ھونے والے منفی جذ بات کو کچل دینا یعنی اپنے اندر پیدا ہونے والی برائ سے ارد گرد کے لوگوں کو محفوظ کر دینا۔۔دیکھا جائے تو اس سے بھترین اور مشکل جنگ کیا ھو گی اور اس جنگ کو جیت جانے کے بعد اور کس جنگ کو جیت جانے کی ضرورت با قی رہتی ہے۔۔
میں صحیح ھوں تو غلط ھے یہ سوچ اور یہ نظریہ ہمیں کھاں لے جا رہا ہے اس بات سے قطع نظر ہر شخص اسے ہی ثا بت کرنا چا ھتا ہے۔۔۔سورہ کوثر مختصر ترین سورہ ھے قرآن کی مگر اس میں چھپا ہوا فلسفہ اپنے اندر جو گہرائ جو معنی رکھتا ہے اس کی مثال مشکل ھے۔۔۔اس کے شان نزول پر نظر ڈالی جائے یعنی ہی سورہ کن حالات میں کیوں اور کس وجھ سے نا زل کی گئ تو تفا سیر بتا تی ہیں کہ آپ ؐ کے چاروں اولاد نر ینہ کے و صال کے بعد جب آپؐ کے چچا ابو جھل نے قریش کے آوارہ لڑکوں کے سا تھ مل کر آپؐ کو تعن و تشیع کا نشا نہ بنا یا کہ اب تو آپؐ کی نسل اپنا نام ہی کھو چکی ہہے اے محمدؐ آپؐ تو بے نام و نشاں رہ گئے نعوذ با للہ۔۔
ان الفاظ سے آپؐ کو شدید تکلیف پہنچتی روحانی اذ یت محسوس ہوتی مگر آپؐ نے کبھی ابو جھل سے شکوہ نہ کیا آپؐ نماز کے دوران روتے کی اےاللہ یہ الفاظ مجھے تکلیف دیتے ہیں میں کیا کروں تو اللہ تعالیٰ نے آپؐ کی تسلی وتشفی کے لئے اس سورہ کو نازل کیا دنیا کی بھترین ھمدردی اور تسلی کے الفاظ جن کے بعد کوئ غم با قی نھیں رہ جا تا۔۔لیکن ساتھ ہی یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ آ خر تسلی کیوں؟اس ذات کو ہمدردی کے الفاظ کیوں جس کے لئے نعمتوں کی حد نھیں ۔۔تو معلوم ہوتا ہے یہ الفاظ در حقیقت ھماری تسلی کے لئے ہیں دنیا کی راحتیں تو ہمیں مطلوب ہیں۔۔۔
کیا اسرار کیا فسوں ھے ان الفاظ میں جو تمام نفس کے جھاد کے خلاف اٹھائ جا نے والی تکا لیف کا اذالہ کر تا ہے دنیا کی بڑی سے بڑی دماغی بیماریوں کے خلاف لڑی جانے والی دوا اور تھرا پھی اس کا مقا بلہ نھیں کر سکتیں۔۔۔
اے محمدؐ!ہم نے تمہیں کو ثر عطا فر مائ۔پس تم اپنےرب کے لئے نماز پڑھا کرو اور قربانی دیا کرو ۔۔۔بیشک تمھارا دشمن بے اولاد رھے گا۔۔
------ ------- -------
Wednesday, August 1, 2018
Re fresh Article by Hoorain Samreen
"ری فر یش"
زندگی کوبوجھل کر دینےوالی چیزوں میں ایک چیزرابطے اورواسطے بھی ہیں۔کئ بر ہم کچھ ایسے لو گوں کو بھی اپنی زندگی میں ایک ضروری مو با ءیل ایپ کی طرح ڈاءو نلوڈ کر لیتے ھیں جو نفرت،حسد اور بغض کےوا ئرس سے بھرے ہوتے ہیں اور انکایہ حسد یہ بغض ہماری قیمتی ز ندگی کی ڈیوائس کو کچھ اس طرح نقصان دیتا ہے کہ ہمیں اپنے تمام قیمتی اثا ثوں سے ھاتھ دھونا پڑ جاتے ہیں۔۔۔
ھم پوچھتے ہیں خود سے کہ کیا کیا جاے زندگی کی قیمتی ایپس جو ہمارے پاس ان رشتوں کی صورت ھوتی ھیں جنھیں ھم نے اپنی زندگی میں بھت سنبھال کر رکھا ہوتا ہے ان انسٹال کرنا پڑتا ھے کیونکہ یہ ھماری ڈیوائس کو بوجھل کر رہی ھوتی ھیں۔۔۔۔
وہ لوگ جو ھمیں ضرر پہنچاتے ھیں ھماری زندگی کے پروگرامز کو کچھ اس طرح سے ہیکس کر لیتے ہیں کہ ہم سوچتے ہیں غلط وہ تھے یا ہم آخر اپنی زندگی کی قیمتی ڈیواءس میں شامل کرنے سے پہلے کچھ تو سوچ لیتے۔۔۔۔۔
اس سے بھی زیادہ خطر ناک لوگ جو ہماری زندگی کی ڈیوائس کو آہستہ آہستہ ہی صحیح مگر بظاہر اینٹی وا ءرس پروگرامز کی طرح کلینر بن کر ہماری زندگی کی خو شیوں کو کلین کر دیتے ہیں۔۔ہمیں اس قابل ہی نہیں چھوڑ تے کہ ہم کسی اور رشتے پر بھروسہ کر سکیں۔۔
زندگی بہت قیمتی ہے بہت خو بصورت ہے اس لءے واءرس اور اینٹی واءرس پروگرامز جیسے لوگ کتنا ہی آپ کو ایک ڈیواءس جان کر سلو ڈاءون کر نے کی کوشش کریں آپ خود کو ہمیشہ ری فریش کر لیں ایسے تمام واءرسز کو اپنی ڈیواءس میں لوڈ ہو نے ہی نہ دیں اور ہو بھی جاءیں تو ان کی وجہ سے نقصان پہنچ جانے والے رشتوں کو ری ایکٹو کر لیں کیونکہ زندگی بھت خو بصورت ھے اور اپنوں کے ساتھ خو بصورت ترین۔۔۔
حورین ثمرین
********************************
Wednesday, July 25, 2018
Has been banned afsana online reading by Hoorain Samreen
Has been banned by Hoorain Samreen
is very famous social, Urdu novel.
It is published on Group Of Prime Urdu Novels online.
Hoorain Samreen is a new writer and its her new afsana which
is being written for us. Has been banned by Hoorain Samreen
is available here to download in pdf form and online reading.
Click the links below to download this novel in pdf form or
free online reading. For better result click on the image to zoom.
DOWNLOAD LINK
CLICK ON READ MORE TO CONTINUE READING
Tuesday, May 29, 2018
Ana ke hath khilona Aritcle by Hoorain Samreen
"انا کے ھاتھ کھلو نا "
"حورین سمرین"
"انا"کیا کما ل ھے یہ لفظ جو ھماری انفر ادی اور ا جتما عی زند گیوں پر موت تک راج کر تا ھے ۔کبھی ھم خود اپنی انا کا شکار ہوتے ہیں تو کبھی خود سے برتر رتبہ رکھنے والوں کی انا کا۔۔۔۔لیکن یہ سچ ہے کہ یہ جذبہ,یہ لفظ انسان کی زندگی کوکھلونا بنا دیتاہے,اور کیوں نہ ہو اس کی ابتدا ہی ابلیس سے ہوئ تھی جس نے خود کواللہ کی دوسری مخلوق سے بر تر سمجھا اور بہشت سے نکال کر تا ابد سزا کا مستحق ٹھرا۔۔۔
ہر وہ شخص جو دوسروں کے بارے میں سوچنے,انکا خیا ل کر نے اور سو چ اور خیا ل کو بانٹنے کے خلاف ہو انا پر ور شخص ہو تا ہے جسے اپنے آگے ہر ایک شخص بونا نظر آتا ہے۔اس کا دائرہ ہماری ذا تی زند گیوں تک محدود نہیں بلکہ ملکیں اور قو میں تک ایک انسان کی ذا تی انا کا خمیا زہ بھگتتی ہیں۔۔۔
"انا کی جنگ میں ہم جیت تو گے لیکن
پھر اس کے بعد بڑی دیر تک نڈھا ل رہے۔۔۔"
انا ہمارا قو می مسئلہ ہے کوئ شخص دوسرے شخص کی ذا تی حیثیت ,سوچ کو قبو ل کرنے پر تیار نہیں'صرف میں,میرا اور میرے لے کی ریس نے انسا نیت کوکہیں دوربہت دور چھو ڑ دیا ہے۔نہ ہی اس سے اولاد محفوظ رہی ہے نہ ہی خا ند ان۔وا لد ین اپنی اولاد کو خا ندانی انا پر قر بان کردیتے ھیں ,شوہر بیوی کی کسی صحیح راے کو بھی درخو اعتنا نھیں سمجھتے۔۔۔استاد خود سے بہتر ذہا نت رکھنے والے طا لب علم کی کسی تنفید کو بے ادبی کے سوا کچھ نھیں سمجھتے۔۔۔بھا ئیوں کے لے بہنں انا کا نشان ہوتی ہیں,بہت کم بھا ئوں میں انا کے سوا کوئ دوسرا جذ بہ دیکھنے میں آتا ہے۔۔
کیوں اور آخر کس لے لوگ اس جذبے کی پر ورش کرتے ہیں جو انہیں ہمیشہ خود کو درست اور سا منے والے کو غلط دکھا تاہےاس جذبے کو پروان چڑ ھا کر وہ ناکا میا ں خر ید تے ہیں زندگی کا اصل لطف اٹھا نے میں نا کا م رہتے ہیں۔۔۔کبھی کبھی خوبصو رتی اور حقیقی سمجھ خو د کو حا لات اور واقعا ت سے ایک قدم پیچھے ہٹ کر اور میں غلط بھی ہو سکتا ہوں سے آتی ہےمگر ھمیشہ دیوار پر ۲ لکھا دیکھ کر اسے ۲ھی نہیں سمجھنا چاہے یہ۶ بھی ہو سکتا ہے اگر آپ اسے چھت کے زاویے سے دیکھیں تو۔۔ہمیشہ مثبت جذبے صحتمند ذ ہنیت کی علا مت ہو تے ہیں جس سے آپ بھی خوش رہتے ہیں اور آپ سے وا بستہ لوگ اور رشتے بھی۔۔۔۔
*******************
ختم شد
Tuesday, May 15, 2018
Khwaja sira Article by Hoorain Samreen
"خو ا جہ سرا کوملاز مت دی
جا نی چا ہئیے یا نہیں؟؟"
"حورین سمرین"
لفظ خو ا جہ سرا ذہن میں آتے ہی جو تصو ر ہما رے ذہن میں ایک تا لیا ں پیٹتا,نا چ گا کر پیسے وصول کر تاتصور ہے۔۔۔عز ت سے جینا کس کی خوا ہش نہیں ہوتی اور اس مخلو ق سے یہ حق کس نے کب اور کیو ں چھینا.میڈیکل سا ئنس اس با رےمیں کہتی ہےکہ "خلیوں میں کرومو سوم کی افزائش کی کمی کی وجہ ہے جو انکے جسم میں ایسی طبعی تبد یلیو ں کی ذمہ دار ہے۔مگر اس کی وجہ سے ھمارے معا شرے میں ان کے ساتھ جو غیر انسا نی سلوک روا رکھا جا تا ہے وہ انسا نیت کی تذلیل ہے۔
لیکن کیا یہ لوگ صر ف غر یب گھر انو ں سے ہی تعلق رکھتے ھیں تواسکا جو ا ب نا ں ہے اس جنس سے تعلق رکھنے والے افر اد میں اعلی طبقہ کے لوگ بھی شامل ہیں مگر تعلیم اور شعور کی وجہ سے انہیں معا شرے میں اس ررسوائ کا سا منا نہیں کرناپڑتا جس سے معا شرے میں غر بت اورنا خوا ند گی سے تعلق رکھنے والے افراد کو کر نا پڑتا ہے۔۔۔یہ لوگ وسا ئل کی فر اہمی کی وجہ سے اپنا مقا م بنا نے میں کا میا ب ہوجا تے ہیں۔اعلی ملازمتوں تک بھی پہنچ جا تے ہیں اور کسی حد تک انکی ز ندگی سہل ھو ھی جاتی ہے۔
مگر وہ جن کا گنا ہ غر بت ہو انہیں اپنے خا ند انو ں سے دور رہ کر زند گی گز ا رنا ہوتی ہے کیو نکہ ان کی ذات کو ان کے خا ندان کے لئے رسوائ کی وجہ سمجھا جا تا ہےجبکہ اصل وجہ ذہنی پسما ند گی ہے۔۔۔ بھلا آپ ا س جرم کی سزا کیسے دے سکتے ہیں جو کسی نے کیا ھی نہیں۔۔مگر آخر کب تک۔۔
تعلیم,قا بلیت اور ذہا نت میں یہ کسی طرح بھی کسی مرد یا عورت سے کم نہیں تو پھرکیو ں انہیں با عز ت روز گا ر سے محر وم رکھا جا تا ہے مغلوں اوربا د شاہوں کے دور سے جب یہ اس دنیا میں سا نس لے رہے ہیں اوربا د شاہی دورحکو مت میں انہیں بھی معا شرے کا ایک حصہ سمجھاجا تا تھا بلکہ اگر یہ کہا جاے کہ بھترین ھیومن ریسورسس کا مظا ہرہ کر تے ہوۓانہیں محلوں اور در با روں میںخا ص مقام اور عزت دیجاتی تھی جو جدید "ھیو من ریسورسز"کے تصور پر ایک طما نچہ ہے ۔محلوں میں جھا ں خواتین کے لے مرد ملازموں کاتصور ھی محا ل تھا انہیں رانیوں اورشہزاد یو ں کے لے بطور خاص خد مت کے لے رکھا جا تاتھا۔۔۔
یہی نہیں بلکہ چینی دور حکو مت کی تا ریخ کے مطا لعے سے معلوم ہوتا ہے کہ چینی قوم نے بہتر ین انداز میں انہں اپنے معاشرے کے لے ایک مثا ل بنا دیا ۔۔اپنے سیا سی,انتظامی ڈھا نچے کو بد انتظا می,لا لچ اور لوٹ کھسوٹ,اقربا پروری جیسے ناسور سے پاک رکھنے کے لے بڑی تعداد میں ایشیائ ممالک سے ان افراد کو بر آمد کیا اور ملک کے اہم انتظامی امور کا نگراں مقر ر کیا بلکہ ایک طو یل عرصے تک ا نہوں نے حکمرانوں کےطور پر بھی حکو مت کی۔انہوں نےاپنے اس طر ز عمل کی بنیاد اس سوچ پر رکھی کہ یہ معاشرے کے ٹھکر اے ہوے افراد ہیںاس لے عوام کے لے مخلص,دردمند ثابت ہوں گے۔۔ا قر با پروری,رشوت اور بےایمانی کی امیدان سے ہو ہی نہی ں سکتی کیونکہ عام طور پر انسان کی اولاد اور خونی رشتے اسے بےایمان بننے پر مجبور کرتے ہیں مگریہ اس معاملے میں محروم ہیں اور ہم کس بے دردی سے ان کا استحصال کر رہے ہیں۔۔
لیکن خوش آیند بات یہ ہے کہ یہ افراد اپنی صلا حیتوں کواجاگر کرنےکی کوشش کررہے ہیں اپنی مددآپ کے تحت انہوں نےچھو ٹے پیمانے پر کاروبار شروع کے ھیں جھاں کام کرنے والے اور کاروبار چلانے والے تمام افراد خواجہ سرا ہیں۔۔ایک بڑی تعدار شوبز میں اپنی صلا حیتوں کوآزما رہی ہے۔۔اور کچھ خواجہ سراؤں کےسماجی حقوق کےلے سماجی کارکن کے طور پر کام کر رھے ھیں
*******************
The End
Sunday, May 13, 2018
Karobar e ulfat mein novel by Hoorain Samreen Online Reading
Karobar e ulfat mein by Hoorain Samreen
is very famous social, romantic Urdu novel.
It is published on Group Of Prime Urdu Novels online.
Hoorain Samreen is a new writer and its her new novel which is
being written for us. Karobar e ulfat mein by Hoorain Samreen
is available here to download in pdf form and online reading.
Click the links below to download this novel in pdf form or
free online reading. For better result click on the image to zoom.
DOWNLOAD LINK
CLICK ON READ MORE TO CONTINUE READING
Thursday, May 10, 2018
Jab we met by Hoorain Samreen Online Reading
Jab we met by Hoorain Samreen
is very famous social, romantic Urdu novel.
It is published on Group Of Prime Urdu Novels online.
Hoorain Samreen is a new writer and its her new novel which
is being written for us. Jab we met by Hoorain Samreen
is available here to download in pdf form and online reading.
Click the links below to download this novel in pdf form or
free online reading. For better result click on the image to zoom.
DOWNLOAD LINK
CLICK ON READ MORE TO CONTINUE READING
Subscribe to:
Posts (Atom)