"ڈیم "
"وقت کی اہم ضرورت"
تحریر : "زیبا حسن مخدوم"
پچھلے دنوں محترم چیف جسٹس صاحب اور وزارت خزانہ کی بدولت ڈیم بنانے کے لئے رقم جمع کرنے کی مہم شروع کی گئی۔اس مہم کو جہاں ایک طرف سراہا گیا وہیں دشمنوں کو ایک آنکھ بھی نہ بھائی اور شروع ہو گئے سوشل میڈیا پر مختلف تحاریر میں چیف جسٹس صاحب کو تنقید کا نشانہ بنانے اور طرح طرح کے مشوروں سے نوازنے۔
اور افسوس کی بات ہے کہ اس پراپیگنڈہ کو پھیلانے میں خود پاکستانی ہی پیش پیش ہیں۔
کئی دہائیوں سے ڈیم کے معاملے میں حکومتوں نے نے چپ سادھے رکھی۔کالا باغ ڈیم کو انا کا مسئلہ بنا کر بیٹھے رہے۔اب اگر کوئی قوم کی حالت زار دیکھتے ہوئے آگے بڑھا ہی ہے تو اسے بھی نہیں بخشا جا رہا۔
ایک طرف بھارت نے کئی ڈیم بنا لئے اور جموں کشمیر میں مزید ایک ڈیم بنا کر پاکستان کو پیاسے مارنے کا ارادہ کئے بیٹھا ہے اور دوسری طرف ہم ہیں کہ صرف دس روپے ڈیم کے لئے عطیہ کرنے سے جان جا رہی ہے اور چیف جسٹس صاحب کو سمجھایا جا رہا ہے کہ ڈیم ایسے نہیں ایسے بنے گا۔فلاں کی دولت لو فلاں کی جائیداد۔۔
ایک ایک بوند پانی کو ترستی بجلی کو روتی عوام ایک بار پھر بدھو بن کر دشمن کے بچھائے ہوۓ جال میں آ رہی ہے۔
یہ دشمن کا جال ہی تو ہے کہ ہم یہ نہیں سوچ رہے کہ ہمارے ملک کو پانی کی کس قدر ضرورت ہے بلکہ چند شر پسند عناصر کی باتوں میں آ کر بےوقوف بن رہے ہیں اور لگے ہیں اندازے لگانے کہ ڈیم دس دس روپے سے نہیں اربوں سے بنے گا۔
آپ ہمت تو کرو۔ایک کام شروع تو کرو۔جس طرح قطرے قطرے سے دریا بنتا ہے اسی طرح دس دس روپے سے اربوں بھی بن ہی جائیں گے۔
حیرت ہوتی ہے کہ کیا ہم وہی قوم ہیں جس نے ناکافی وسائل کے باوجود دشمن کو ناکوں چنے چبوا دیئے تھے صرف اپنے قومی جذبے کی بدولت مگر آج وہ جذبہ کہاں گیا ہے؟ہم ابھی بھی وہی قوم ہیں اگر ہم صرف اپنے جذبے اور ہمت کی بدولت ایک جنگ جیت سکتے ہیں تو ایک ڈیم کیوں نہیں بنا سکتے؟
ایک چھوڑ ہم کئی ڈیم بنا سکتے ہیں اگر ہم اپنے ذاتی مفاد چھوڑ کر صرف ایک قوم بن کر سوچیں۔اس وقت کی نزاکت اور اس مسئلے کی سنگینی کا احساس کریں ۔اگر ہم نے اب بھی اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہ لیا تواپنے ہاتھوں سےہی اپنے ملک کو پیاسا مار دیں گے اور خود ہی دشمن کے لئے تر نوالہ ثابت ہوں گے۔اس دشمن کے لئے جو کب سے آستین کا سانپ بن کر پانی کے معاملے پر ہمیں آپس میں لڑوا کر ہمارے ملک کو ریگیستان بنا رہا ہے۔جو یہ جاننے کے بعد خوشی سے پھولے نہیں سما رہا کہ پاکستان جلد ہی آبی بحران کا شکار ہونے جا رہا ہے اور جس کا میڈیا اس بات پر خوشی سے ناچ رہا ہے مگر ہم ہیں کہ اپنے اور اپنے ملک کے مستقبل کی کوئی فکر ہی نہیں۔پانی نہ ہونے کی وجہ سے ہم کس قسم کی خشک سالی کا سامنا کر سکتے ہیں کوئی اندازہ ہی نہیں۔خدارا ڈیم کی راہ میں روڑے اٹکانے کے بجائے اس کی تعمیر میں اپنا حصہ بڑھ چڑھ کر ڈالیں اور صرف دس روپے ہی نہیں بلکہ اس سے زیادہ جتنا ہو سکتا ہے اتنا عطیہ دیں۔کیوں یہ سوال صرف ملک کے ہی نہیں بلکہ آپ کے اور آپ کی نسلوں کے تحفظ کا ہے۔
مزید چونکہ الیکشن سر پر ہیں۔اس لئے ہمیں ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی ایسے انسان کو چننا چاہئے جو ملک و قوم کو سنبھال سکے نا کہ اپنے ذاتی عناد اور رنجشوں میں پڑ کر ملک کو ایک ایسی بند گلی میں دھکیل دے جہاں سے پھر نکلنا نا ممکن ہو جائے۔
*******************
تحریر : زیبا حسن مخدوم
No comments:
Post a Comment