بارش:
وہ اکثر کہتا تھا کہ مجھے بارش نہیں پسند یہ ٹوٹے دلوں کے درد کی نشانی ہوتی ہے... کسی کے درد بھرے دن تو کسی کی اذیت بھری راتوں کی گواہ ہوتی ہیں۔
وہ اتنا کمزور تو نہ تھا جو ایک بارش سے ڈر جاتا اور نہ ہی اتنا سنگدل کہ نازک سی بارش سے نفرت کرتا۔
کچھ عرصہ گزرا تو میں نے پوچھا ۔
"کیا اب بھی بارش پسند نہیں ہے؟؟"
تو کہنے لگا۔
" احساس ہوتا ہے کسی کی زندگی درد کی گود میں ڈال کر اکثر لوگ بارش کو کسی کے آنسووں کے بہہ جانے کا راستہ بنا دیتےہیں.. میں نے بھی ایک نازک وجود بارشوں میں رونے کیلیے چھوڑ دیا تھا.. میرے لیے یہ بارش نہیں آنسووں کی برسات ہے.. جس میں میں تا دم مرگ بے امان ہوں۔"
No comments:
Post a Comment