چوتھی قسط کا خلاصہ
بالاکوٹ سے رخصت ہوتے وقت آدی کی آنکھیں فردوس سے چار ہوتی ہیں۔ فردوس کی آنکھوں میں سے چھلکتے آنسو آدی کی نظروں سے چھپ نہیں پاتے ہیں۔ فردوس بھی آدی کے ہاتھوں میں اپنا دیا ہوا گفٹ دیکھ لیتی ہے۔ اس گفٹ پیکٹ میں آدی کی چادر کے علاوہ ایک خط بھی ہوتا ہے۔ اس خط میں فردو س کے سچے جذبوں کی سچائی ، اور خدا پر کامل یقین کی داستان ہوتی ہے۔ آ دی بالاکوٹ کو خیر آباد کہہ جاتا ہے۔ کچھ دنوں کے بعد فردوس بھی امریکہ چلی جاتی ہے لیکن جاتے جاتے و ہ آدی کے دل میں اپنی محبت کا بیج بو جاتی ہے۔
آ دی کی زندگی میں قیامتِ صغراں اس وقت برپا ہوتی ہے جب کاشی اور ماہ نور آ دی اور اس کے ماں باپ سے دھوکہ دہی کے ذریعے تمام زمین و جائیداد اور کمپنی بیچ جاتے ہیں۔ اسی دوران آدی پر یہ انکشاف بھی ہوتا ہے کہ کاشی اس کا بھائی نہیں بلکہ اس کے ملازم کا بیٹا تھا۔۔ لیکن مال و زر کے ہوس کے پجاری نے سب کچھ ہڑپ لیا اور ماہ نور کے ساتھ امریکہ چلا گیا۔۔۔ آدی کے والدین کو اپنے گھر سے کوچ کرنا پڑتا ہے صرف اور صرف کاشی کی وجہ سے۔۔ آدی کے والدین یہ صدمہ برداشت نہیں کرپاتے اور فالج کے مرض میں مبتلا ہونے کے کچھ دن بعد اس دنیا کو خیر آباد کہہ جاتے ہیں۔۔۔ آدی بھر ی دنیا میں تنہا رہ جاتا ہے۔۔۔
چوہدری صاحب بھی بستر ِ مرگ پہ لگے ہوتے ہیں اور کچھ ہی عرصے میں وہ بھی خالقِ حقیقی سے جا ملتے ہیں لیکن مرنے سے پہلے وہ آدی سے یہ وعدہ لیتے ہیں کہ آدی فردوس سے شادی کر لے گا۔۔ ان کی وفات کے بعد فردوس ایک دن اس زبردستی سے قائم ہونے والے رشتے سے آدی کو آزاد کر دیتی ہے۔۔ جبکہ آدی اب دل سے یہی چاہتا تھا کہ فردوس سے شادی کر لے۔ وہ فردوس کو امریکہ جانے سے روک بھی نہیں پاتا۔۔ کچھ عرصے بعد آدی امریکہ جاتا ہے جہاں اس کی ملاقات ماہ نور اور کاشی سے ہوتی ہے جو اپنی زندگی کے بدترین دن گزار رہے ہوتے ہیں وہ آدی سے معافی مانگتے ہیں لیکن آدی وہاں سے غصے سے واپس پاکستا ن آ جاتا ہے۔ جب آدی فردوس کو امریکہ سےواپس لے جانے کے لیے گھر سے نکلنے لگتا ہے تو دروازے پر ماہ نور کو کھڑا پاتا ہے۔ لاکھوں مِنتوں کےبعد آدی ماہ نور کو معاف کر دیتا ہے اور اپنے گھر میں اسے رہنے کی اجازت دے دیتا ہے۔ پھر ایک دن امریکہ سے آدی کے لیے فردوس کا کوریئیر آتا ہے جس میں اک نظم کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔۔
آگے جاننے کے لیے پڑھیں :"محبت کے اس پار" کی آخری ڈرامائی اور درد بھری قسط۔
دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔
آپ کا اپنا
سلمان بشیر 5853349 0301
چوتھی قسط کا خلاصہ
بالاکوٹ سے رخصت ہوتے وقت آدی کی آنکھیں فردوس سے چار ہوتی ہیں۔ فردوس کی آنکھوں میں سے چھلکتے آنسو آدی کی نظروں سے چھپ نہیں پاتے ہیں۔ فردوس بھی آدی کے ہاتھوں میں اپنا دیا ہوا گفٹ دیکھ لیتی ہے۔ اس گفٹ پیکٹ میں آدی کی چادر کے علاوہ ایک خط بھی ہوتا ہے۔ اس خط میں فردو س کے سچے جذبوں کی سچائی ، اور خدا پر کامل یقین کی داستان ہوتی ہے۔ آ دی بالاکوٹ کو خیر آباد کہہ جاتا ہے۔ کچھ دنوں کے بعد فردوس بھی امریکہ چلی جاتی ہے لیکن جاتے جاتے و ہ آدی کے دل میں اپنی محبت کا بیج بو جاتی ہے۔
آ دی کی زندگی میں قیامتِ صغراں اس وقت برپا ہوتی ہے جب کاشی اور ماہ نور آ دی اور اس کے ماں باپ سے دھوکہ دہی کے ذریعے تمام زمین و جائیداد اور کمپنی بیچ جاتے ہیں۔ اسی دوران آدی پر یہ انکشاف بھی ہوتا ہے کہ کاشی اس کا بھائی نہیں بلکہ اس کے ملازم کا بیٹا تھا۔۔ لیکن مال و زر کے ہوس کے پجاری نے سب کچھ ہڑپ لیا اور ماہ نور کے ساتھ امریکہ چلا گیا۔۔۔ آدی کے والدین کو اپنے گھر سے کوچ کرنا پڑتا ہے صرف اور صرف کاشی کی وجہ سے۔۔ آدی کے والدین یہ صدمہ برداشت نہیں کرپاتے اور فالج کے مرض میں مبتلا ہونے کے کچھ دن بعد اس دنیا کو خیر آباد کہہ جاتے ہیں۔۔۔ آدی بھر ی دنیا میں تنہا رہ جاتا ہے۔۔۔
چوہدری صاحب بھی بستر ِ مرگ پہ لگے ہوتے ہیں اور کچھ ہی عرصے میں وہ بھی خالقِ حقیقی سے جا ملتے ہیں لیکن مرنے سے پہلے وہ آدی سے یہ وعدہ لیتے ہیں کہ آدی فردوس سے شادی کر لے گا۔۔ ان کی وفات کے بعد فردوس ایک دن اس زبردستی سے قائم ہونے والے رشتے سے آدی کو آزاد کر دیتی ہے۔۔ جبکہ آدی اب دل سے یہی چاہتا تھا کہ فردوس سے شادی کر لے۔ وہ فردوس کو امریکہ جانے سے روک بھی نہیں پاتا۔۔ کچھ عرصے بعد آدی امریکہ جاتا ہے جہاں اس کی ملاقات ماہ نور اور کاشی سے ہوتی ہے جو اپنی زندگی کے بدترین دن گزار رہے ہوتے ہیں وہ آدی سے معافی مانگتے ہیں لیکن آدی وہاں سے غصے سے واپس پاکستا ن آ جاتا ہے۔ جب آدی فردوس کو امریکہ سےواپس لے جانے کے لیے گھر سے نکلنے لگتا ہے تو دروازے پر ماہ نور کو کھڑا پاتا ہے۔ لاکھوں مِنتوں کےبعد آدی ماہ نور کو معاف کر دیتا ہے اور اپنے گھر میں اسے رہنے کی اجازت دے دیتا ہے۔ پھر ایک دن امریکہ سے آدی کے لیے فردوس کا کوریئیر آتا ہے جس میں اک نظم کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔۔
آگے جاننے کے لیے پڑھیں :"محبت کے اس پار" کی آخری ڈرامائی اور درد بھری قسط۔
دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔
آپ کا اپنا
سلمان بشیر 5853349 0301
Mohabbat ke us paar novel by Salman Bashir
is famous social, romantic Urdu novel.
It was published on group of Prime Urdu Novels online.
Salman Bashir is new writer and its his second novel which
is being written for us. Mohabbat ke us paar by Salman Bashir
is available to download and online reading. Click the
links below to download free online books,or free online
reading this novel. For better result click on the image.
is available to download and online reading. Click the
links below to download free online books,or free online
reading this novel. For better result click on the image.
Download Link
Mohabbat ke us paar novel by Salman Bashir
CLICK ON READ MORE TO CONTINUE READING
CLICK ON READ MORE TO CONTINUE READING
No comments:
Post a Comment